اطہر شاہ خان جیدی
کچھ اندھیرا ابھی ضروری ہے غم یار کے ساتھ
اب دیا کوئی نہ رکھے میری دیوار کے ساتھ
میں جو اک عمر مسافت میں رہا، تب جانا
راہ بھی چلتی رہی ہے مری رفتار کے ساتھ
یہ تو وہ حسن عطا ہے کہ جو دیتا ہے سرور
نشہ کا کوئی تعلق نہیں مقدار کے ساتھ
خلعتیں جن کو ملیں، ان کو یہ معلوم نہیں
ایک مقتل بھی کھلا ہوتا ہے دربار کے ساتھ
ہم تو یوسف نہیں، بازار سخن میں اطہر
یوں ہی چل پڑتے ہیں ہر ایک خریدار کے ساتھ
0 comments