حال دل تجھ سے دل آزار کہوں یا نہ کہوں - داغ دہلوی
حال دل تجھ سے دل آزار کہوں یا نہ کہوں
خوف ہے مانع اظہار، کہوں یا نہ کہوں
نام ظالم کا جب آتا ہے بگڑ جاتے ہو
آسماں کو بھی ستم گار کہوں یا نہ کہوں
آخر انسان ہوں میں، صبر و تحمل کب تک
سینکڑوں سن کے بھی دو چار کہوں یا نہ کہوں
ہاتھ کیوں رکھتے ہو منہ پر مرے، مطلب کیا ہے
باعث رنجش و تکرار کہوں یا نہ کہوں
تم سنو یا نہ سنو اس سے تو کچھ بحث نہیں
جو ہے کہنا مجھے سو بار کہوں یا نہ کہوں
کہہ چکے غیر تو افسانے سب اپنے اپنے
مجھ کو کیا حکم ہے سرکار کہوں یا نہ کہوں
نہیں چھپتی نہیں چھپتی، نہیں چھپتی الفت
سب کہے دیتے ہیں آثار کہوں یا نہ کہوں
داغ ہے نام مرا، برق طبعیت میری
گرم اس طرح کے اشعار کہوں یا نہ کہوں
0 comments