رات بھر دیدہء غمناک میں لہراتے رہے
شاعر : مخدوم محی الدین
رات بھر دیدہء غمناک میں لہراتے رہے
سانس کی طرح سے آپ آتے رہے ، جاتے رہے
خوش تھے ہم اپنی تمناؤں کا خواب آئے گا
اپنا ارمان برافگن دہ نقاب آئے گا
نظریں نیچی کئے شرمائے ہوئے آئے گا
کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا
آ گئی تھی دلِ مضطر میں شکیبائی سی
بج رہی تھی میرے غم خانے میں شہنائی سی
شب کے جاگے ہوئے تاروں کو بھی نیند آنے لگی
آپ کے آنے کی اک آس تھی اب جانے لگی
صبح نے سیج سے اٹھتے ہوئے لی انگڑائی
او صبا تو بھی جو آئی تو اکیلے آئی
میرے محبوب میری نیند اڑانے والے
میرے مسجود میری روح پہ چھانے والے
آ بھی جا تاکہ میرے سجدوں کا ارماں نکلے
آ بھی جا کہ تیرے قدموں پہ میری جاں نکلے
----------------------
پیشکش
سعید جاوید مغل
0 comments