حبیب جالب
اردو شاعر۔ دسوہہ ضلع ہوشیار پور ’’بھارتی پنجاب‘‘ 1928ءمیں پیدا ہوئے۔ اینگلو عربک ہائی سکول دہلی سے دسویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ 15 سال کی عمر سے مشق سخن شروع کی ۔ ابتدا میں جگر مراد آبادی سے متاثر تھے اور روایتی غزلیں کہتے تھے۔ آزادی کے بعد کراچی آگئے اور کچھ عرصہ معروف کسان رہنما حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری تحریک میں کام کیا۔ یہیں ان میں طبقاتی شعور پیدا ہوا اور انھوں نے معاشرتی ناانصافیوں کو اپنی نظموں کا موضوع بیایا۔ 1956ء میں لاہور میں رہائش اختیار کی۔ ایوب خان اور یحیی خان کے دور آمریت میں متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں جھلیں۔ نظموں کے پانچ مجموعے ۔ برگ آوارہ ، سرمقتل ، عہد ستم ، ذکر بہتے خون کا ، گوشے میں قفس کے ۔ شائع ہو چکے ہیں۔
حق بات پہ کوڑے اور زنداں
باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں
خوں خوار درندے ہیں رقصاں
ہر شام یہاں شام ویراں
آسیب زدہ رستے گلیاں
جس شہر کی دھن میں نکلے تھے
وہ شہر دل برباد کہاں
صحرا کو چمن
بن کو گلشن
بادل کو ردا کیا لکھنا
اے میرے وطن کے فن کاروں
ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو
یہ محل سروں کے باسی
قاتل ہیں سبھی اپنے یاروں
ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملا
اس غم کو نیا کیا لکھنا
صر صر کو صبا ظلمت کو ضیا،> بندے کو خدا کیا لکھنا
اس ظلم و ستم کو لطف و کرم
اس دکھ کو دوا کیا لکھنا