قمر جلالوی
مزہ ہے حشر میں دونوں ہوں بے بلائے ہوئے
ہم ان کے ساتھ میں ہوں بے بتائے ہوئے
خدا کے آگے سوال و جواب سے پہلے
وہ پوچھیں کون ہو تم ہم کہیں ستائے ہوئے
~*~*~*~*~*~
سمجھ کے غیر مجھے اتنے پردہ دار نہ ہو
پتے بہت سے بتا دوں جو ناگوار نہ ہو
تمھارے چاند سے رخ کی قسم میں ہی ہوں قمرؔ
جگر کا داغ دکھا دوں جو اعتبار نہ ہو
~*~*~*~*~*~
تم ہم سے جو کتراتے ہوئے پھرتے ہو
کیا غیر کے بہکائے ہوئے پھرتے ہو
یہ حُسن زیادہ سے زیادہ دو دن
جس حُسن پہ اِترائے ہوئے پھرتے ہو
~*~*~*~*~*~
0 comments