مجهے كه لينے دو
لفظوں نے بھلا یهاں کون سے گڑھے بھرے هیں اور سطروں نے کون سے محل کھڑے کیے هیں؟
لیکن لکھنے والوں کی عادت هی یه هوتی ہے که لکھتے چلے جائیں اور اپنے لکھے هوئے کی بے اثری کے گواھ بن کے کچھ اور بھی کرب لکھیں ـ
میرے خیال ميں بہرحال ان شہروں کا مرتبہ ان شہروں سے کهیں بلند ہے جن شہروں میں لکھنے والے نهیں هیں
اور ان شہروں میں رہنے والے بھی بلند هیں که جن میں لکھنے والے رہتے هوں،
حالاں که همارے شہروں كی زندگی اکتائے هوئے دلوں کی زندگی هے جس میں ولولے بھی ترسے هوئے هیں،
ان ترستے هوئے ولولوں کی حقیقت کو ان شہروں کی گلیاں توچھپاتی هیں لیکن ان کے بازار؟؟
جھوٹ بولتے هیں !!!ـ
همارے هاں بصیرتیں کڑھتی هیں ، ایک کرب در کرب کا تسلسل هے
لیکن
حماقت ان پر ٹھٹھے کرتی هے، بے دانشی ان کا مذاق اڑاتی هے
یه بے دانش لوگ اپنی محرومیوں کے جواز مین بھونڈی دلیلیں رکھتے هیں
اور اس کوتاھ ستی کے جواز میں تلخ اور تند بحثیں کرتے هیں،
لنگڑے اپنے لنگڑے پن سڑکوں کی بچت کا کہتے هیں اور جن کی انکھیں پھوڑ دی گئیں هیں وھ اس بات پر شکرگرازی کی دلیلیں دیتے هیں که چمکاروں سے جان چھوٹی هوئی هے
لکھنے والوں کے لکھےظ کی بے قدری کا ماجرا کچھ اس طرح ہے که حکیم محنتوں سو دوایی بنائے اور مریض اس دوائی کا قدح حکیم صاحب کے منه پر دے مارے میں تو اس بیماری میں شکرگزار هوں
لیکن اج کے هم لکھنے والے ، لکھنے والوں کے اس گروھ سے هیں جو پست اور حقیر ترین هے
کیونکه هم لفظوں کے بازی گر بن کے رھ گئے هیں که
تماشہ دکھا کر ایک بھیڑ اکٹھی کرنا همارا پشه ہے
اور کچھ خوش باش لوگوں کی فرصتوں کو بھلاناهمارا ہنر هے
ان خوش باش لوگوں کی فرصتوں کو جن کے بے دانشی کے ڈھیر هیں ـ
جو عقل کو حقیر جانتے هیں ، جو دولت کو عقل کہتے هیں ـ
همارا انے لکھے کا یه استعمال هماری بے ضمیری هی تو هے که همارے معاشرے میں چہروں کی چمک کے لے تارکول کی چمک بھی چپکا لینا ہنر کی بات هے
میں سمجھو ں کا که همارے پرانے لکھنے والوں کا خستہ ماضی همارے اس پر مایہ حال سے بہتر تھا
کیونکه ان کو اس بات کا فیصلہ کرنے حق تھا که کیا لکھنا ہے
لیکن اج کے هم لکھنے والوں کو ان لوگوں کے لیے لکھنا هے جو
الف کو توبہرحال الف هی پڑھتے هیں اور ب کو بہرحال ب هی پڑھتے هیں
لوگ جب سزا دیتے هیں تو ان کی سزا حکومتوں کی سزاؤں سے درشت هوتی هے
میرے لوگوں کي للکارا یه هے که خبردار !!!ـ
ہمارے حق میں قلم نهیں اٹھانا
جو ہمیں گڑھے ميں گرنے سے باز کرنے کی کوشش کرے گا
هم اسے زمین میں گاڑ دیں گے٠
خبردار همارے حق مین زبان ناں کھولنا
یهاں کہنے والے سننے والوں سو خوف زدھ هیں اور لکھنے والے پڑھنے والوں سے
سچ بولنا اور حق لکھنا
شائد کبھی همارے لوگوں کو راس اجائے