الطاف حسین حالی
مولانا ابو الکلام آزاد لکھتے ہیں کہ خواجہ اکرام الله مرحوم نے دہلی کے ایک مشاعرے کا حال مجھے سنایا تھا، جس میں خواجہ حالی اور داغ دونوں شریک ہویے تھے- طرح تھی- "خبر کہاں"، "نظر کہاں"، داغ کی غزل مشہور ہے-
اس مبتدا کی دیکھیے نکلی خبر کہاں
مشاعرے میں سب غزلیں پڑھ چکے تھے- خواجہ صاحب اور داغ باقی رہ گیے تھے- پہلے شمع خواجہ صاحب کے سامنے آئی اور انہوں نے اپنی غزل سنائی
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھیرتی ہے دیکھئیے جا کر نظر کہاں
ایک عمر چاہییے کہ گوارا ہو نیش_عشق
رکھی ہے آج لذت_زخم_جگر کہاں
حالی نشاط_نغمہ و مے ڈھونڈتے ہو اب
آۓ ہو وقت_صبح، رہے رات بھر کہاں
اکرام الله خان مرحوم کہتے تھے، غزل تمام مشاعرے پر چھا گئی اور مدح و تحسین کا ایسا ہنگامہ گرم ہوا کہ لوگوں نے خیال کیا اب داغ کے لیے کچھ نہیں رہا ہے- خود داغ نے کہا "اس غزل کے سننے کے بعد میری غزل خود میری نگاہ سے گر گئی، جی چاہتا ہےپرچہ چاک کر دوں