ا سکریچ کارڈ >>> Scratch Card
آپ نے اپنی زندگی میں کئی ا سکریچ کارڈز استعمال کیے ہونگے ۔ یہ وہ کارڈز تھے کہ جن پر لکھا ہوا کوڈ جب آپ نے موبائل میں لوڈ کر لیا تو رقم آپ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوگئی۔ پھر اس کے بعد وہ ا سکریچ کارڈز پھینک دیے گئے کیونکہ وہ بے مصرف ہو چکے تھے ۔
اگرکوئی شخص ان استعمال شدہ کارڈز کو قیمتی سمجھ کر حفاظت سے جمع کرنے لگ جائے تو لوگ اسے بیوقوف گردانیں گے ۔ یا اگر کوئی شخص ان استعمال شدہ کارڈز کو خرید خرید کرجمع کرتا رہے اور استعمال نہ کرے تو اسے بھی لوگ بیوقوف ہی سمجھیں گے ۔
کاغذی کرنسی کے نوٹ بھی درحقیقت ا سکریچ کارڈز کی مانند ہیں ۔ یہ نوٹ اللہ نے ہمیں اس لیے عطا کیے ہیں تاکہ ہم انہیں لوڈ کر کے (خرچ کر کے ) اپنی ضروریات کی تکمیل کرسکیں ۔ ان نوٹوں کا حقیقی مصرف ضروریات کی تکمیل ہے وگرنہ تو یہ نوٹ کاغذی ٹکڑ ے سے زیادہ نہیں ۔
ضروریات کی دو اقسام ہیں ۔ ایک حال (Present) کی ضرویات اور ایک مستقبل کی ضروریات۔ حال کی ضروریات میں جو معاملات بالعموم شامل ہوتے ہیں ان میں کھاناپینا، لباس، رہائش وغیرہ شامل ہیں ۔ ان امور پر جو اخراجات آتے ہیں وہ کرایہ ، یوٹیلیٹی بلز، کھانے پینے کی اشیا، لباس کی خریداری، اپنی یا بچوں کی تعلیم، علاج معالجہ، وغیرہ پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ ان اخراجات کی فہرست میں ہرشخص کے حالات کے مطابق کمی بیشی ہوتی رہتی ہے ۔
انسان کی دوسری قسم کی ضروریات مستقبل سے متعلق ہوتی ہیں ۔ ان ضروریات میں جو امور عام طورپر شامل ہوتے ہیں وہ اپنی یا بچوں کی شادی، رہائش کے انتظام کی تگ ودو، اپنی یا بچوں کی تعلیم پر اخراجات، سواری کا حصول اور میعار زندگی کی بہتری وغیرہ شامل ہیں ۔
چناچہ ایک شخص اپنی آمدنی کو دوحصوں میں منقسم کر کے کچھ رقم حال کی ضروریات پر لگادیتا ہے اور باقی مستقبل کی ضروریات کے لیے پس انداز کر لیتا ہے ۔ چونکہ مستقبل غیر یقینی ہے اس لیے مستقبل کی ضروریات بھی غیر یقینی ہی رہتی ہیں ۔ یہ غیر یقینی کیفیت انسان کے ذہن میں خوف پیدا کرتی ہے اور انسان دولت کمانے کے ختم نہ ہونے والے سلسلہ کا شکار ہوجاتا ہے ۔
اگر ایک شخص محض اس اندیشے کی بنا پرا سکریچ کارڈ خرید خرید کر اکھٹے کرتا رہے کہ کہیں یہ کارڈز مارکیٹ میں شارٹ نہ ہوجائیں یا کہیں بوقت ضرورت اس کے پاس بیلنس نہ ہو یا کہیں یہ نہ ہوجائے اور وہ نہ ہوجائے ۔ تو ایسا شخص وہمی سمجھا جائے گا۔
ہم میں سے ہر دوسرا شخص کاغذ کے نوٹ مستقبل کے خوف سے جمع کر رہا ہے۔ بے تحاشہ جمع کر رہا ہے کہ کہیں یہ نہ ہوجائے اور وہ نہ ہوجائے ۔ لیکن ایسے شخص کو کوئی وہمی نہیں سمجھتا۔ حالانکہ ایک ا سکریچ کارڈز جمع کرنے والا شخص اور اپنی ضروریات سے زائد دولت جمع کرنے والا شخص نوعیت کے اعتبار سے یکساں ہیں ۔ مگر اول الذکرپاگل اور آخرالذکر عقل مند۔ سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے کہ:
’’یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں ؟کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہووہ خدا کی راہ میں خرچ کرو۔‘‘
ہم میں سے ہر شخص کو اپنے مستقبل کی ضروریات کا ایک عمومی علم ہونا ضروری ہے ۔ پھر جو آمدنی اوپر بنے اسے خدا کی راہ میں لگا دینا اور پھر خدا پر توکل کرنا ہی عقل مندی ہے