بدلا بدلا ہے مرا یار سنا ہے میں نے
بدلا بدلا ہے مرا یار سنا ہے میں نے
اب ہے دشمن کا طرف دار سنا ہے میں نے
شور برپا ہے سر دار سنا ہے میں نے
لوگ مرنے کو ہیں تیار سنا ہے میں نے
ذکر تک جن کا نہ آتا تھا کہیں قصے میں
اب کہانی کے ہیں کردار سنا ہے میں نے
دنیاء فن میں وہی یاد رکھے جاتے ہیں
وہ جو دراصل ہیں فنکار سنا ہے میں نے
سوچ کر لاؤ ھر اک بات زباں پر حیدر
بات بن سکتی ہے تلوار سنا ہے میں نے
اعجاز حیدر
0 comments