دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
انشاء جی کیا مال لیے بیٹھے ہو تم بازار کے بیچ
پینا پلانا عین گنہ ہے، جی کا لگانا عین ہوس
آپ کی باتیں سب سچی ہیں لیکن بھری بہار کے بیچ
خار و خس و خاشاک تو جانیں، ایک تجھی کو خبر نہ ملے
اے گل خوبی ہم تو عبث بدنام ہوئے گلزار کے بیچ
منت قاصد کون اٹھائے، شکوہ درباں کون کرے
نامہ شوق غزل کی صورت چھپنے کو دو اخبار کے بیچ
0 comments