زہرِ غم پیتے رہے اور شاعری کرتے رہے
شاعر : اقبال عظیم
اک خطا ہم از رہِ سادہ دلی کرتے رہے
ہر تبسم پر قیاسِ دوستی کرتے رہے
ایسے لوگوں سے بھی ہم ملتے رہے دل کھول کر
جو وفا کے نام پر سوداگری کرتے رہے
خود اندھیروں میں بسر کرتے رہے ہم زندگی
دوسروں کے گھر میں لیکن روشنی کرتے رہے
اپنے ہاتھوں آرزوؤں کا گلا گھونٹا کئے
زندہ رہنے کے لئے ہم خودکشی کرتے رہے
اس طرح اقبالؔ گزری ہے ہماری زندگی
زہرِ غم پیتے رہے اور شاعری کرتے رہے
---------------
پیشکش
سعید جاوید مغل
0 comments