READ TILL END AND LEARN LESSON FROM THIS STORY
قصہ ايک مچھيرے كا
بسم اللہ الرحمٰن الرحيم
السلامُ عليکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
قصہ ايک مچھيرے كا
ايک دفعہ كا ذكر ہے كہ ايک تھا مچھيرا ، اپنے كام ميں مگن اور راضي خوشي رہنے والا۔
وه صرف مچھلي كا شكار كرتا اور باقي وقت گھر پر گزارتا۔
قناعت كا يہ عالم كہ جب تک پہلي شكار كي ہوئي مچھلي ختم نہ ہو دوبارہ شكار پر نہ جاتا۔
ايک دن كي بات ہے کہ ۔۔۔۔
مچھيرے کي بيوي اپنے شوہر کي شكار كردہ مچھلي كو چھيل كاٹ رہي تھي،
كہ اس نے ايک حيرت ناک منظر ديكھا۔۔۔۔۔۔
حيرت نے تو اسكو كو دنگ كر كے ركھ ديا تھا۔۔۔۔
ايک چمكتا دمكتا موتي مچھلي كے پيٹ ميں۔۔۔
سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔
سرتاج، سرتاج، آؤ ديكھو تو، مجھے كيا ملا ہے۔۔۔
كيا ملا ہے، بتاؤ تو سہي۔۔۔
يہ ديکھو اتنا خوبصورت موتي ۔۔
كدھر سے ملا ہے..
مچھلي کے پيٹ سے...
لاؤ مجھے دو ميرى پيارى بيوى، لگتا ہے آج ہماري خوش قسمتي ہے
جو اس كو بيچ كر مچھلي كے علاوه كچھ اور كھانا کھانے كو ملے گا...
مچھيرے نے بيوى سے موتي ليا ...
اور محلے كے سنار كے پاس پونہچا...
السلام و عليكم
و عليكم السلام
جي قصہ يہ ہے کہ ہميں مچھلي كےپيٹ سے موتي ملا ہے...
دو مجھے ، ميں ديكھتا ہوں اسے ..
اوه ه ه ه ه ه ه ه ه، يہ تو بہت عظيم الشان ہے...
ميرے پاس تو ايسي قيمتي چيز خريدنے كي استطاعت نہيں ہے...
چاہے اپنا گھر ، دكان اور سارا مال و اسباب ہي كيوں نہ بيچ ڈالوں، اس موتي كي قيمت پھر بھي ادا نہيں کر سكتا ميں...
تم ايسا كرو ساتھ والے شہر كے سب سے بڑے سنار كے پاس چلے جاؤ،
ہو سكتا ہے كہ وه اسکي قيمت ادا كر سكے، جاؤ اللہ تيرا حامي و ناصر ہو...
مچھيرا موتي لے كر، ساتھ والے شہر كے سب سے امير كبير سنار كے پاس پونہچا،
اور اسے سارا قصہ كہہ سنايا...
مجھے بھي تو دكھاؤ، ميں ديكھتا ہوں ايسي كيا خاص چيز مل گئي ہے تمہيں...
اللہ اللہ ، پروردگار كي قسم ہے بھائي، ميرے پاس اسكو خريدنے کي حيثيت نہيں ہے..
ليكن ميرے پاس اسكا ايک حل ہے، تم شہر كے والي کے پاس چلے جاؤ...
لگتا ہے ايسا موتي خريدنے كي اسكے پاس ضرور حيثيت ہوگي...
مدد كرنے كا شكريہ، ميں چلتا ہوں والي شہر کے پاس...
اور اب شہر كے والي كے دروازے پر،
ہمارا يہ مچھيرا دوست ٹھہرا ہوا ہے، اپني قيمتي متاع كے ساتھ، محل ميں داخلے كي اجازت كا منتظر...
اور اب شہر كے والي كے دربار ميں اس كے سامنے...
ميرے آقا، يہ ہے ميرا قصہ، اور يہ رہا وه موتي جو مجھے مچھلي كے پيٹ سے ملا...
اللہ اللہ.... كيا عديم المثال چيز ملي ہے تمہيں، ميں تو گويا ايسي چيز ديكھنے كي حسرت ميں ہي تھا ...
ليكن كيسے اس كي قيمت كا شمار كروں....
ايک حل ہے ميرے پاس، تم ميرے خزانے ميں چلے جاؤ...
اُدھر تمہيں 6 گھنٹے گزارنے كي اجازت ہوگي۔
جس قدر مال و متاع لے سكتے ہو لے لينا، شايد اس طرح موتي کي كچھ قيمت مجھ سے ادا ہو پائے گي...
آقا، 6 گھنٹے!!!! مجھ جيسے مفلوک الحال مچھيرے كيلئے تو 2 گھنٹے بھي كافي ہيں...
نہيں، 6 گھنٹے، جو چاہو اس دوران خزانے سے لے سكتے ہو، اجازت ہے تمہيں...
ہمارا يہ مچھيرا دوست والي شہر كے خزانے ميں داخل ہو كر دنگ ہي ره گيا،
بہت بڑا اور عظيم الشان ہال كمرا، سليقے سے تين اقسام اور حصوں ميں بٹا ہوا،
ايک قسم ہيرے، جواہرات اور سونے كے زيورات سے بھرى ہوئي ...
ايک قسم ريشمي پردوں سے مزّين اور نرم و نازک راحت بخش مخمليں بستروں سے آراستہ...
اور آخرى قسم كھانے پينے كي ہر اُس شئے سے آراستہ جس كو ديكھ كر منہ ميں پاني آجائے...
مچھيرے نے اپنے آپ سے كہا،
6 گھنٹے؟؟؟
مجھ جيسے غريب مچھيرے كيلئے تو بہت ہى زياده مہلت ہے يہ...
كيا كروں گا ميں ان 6 گھنٹوں ميں آخر؟؟؟
خير... كيوں نہ ابتدا كچھ كھانے پينے سے كي جائے؟؟؟
آج تو پيٹ بھر كر كھاؤں گا، ايسے كھانے تو پہلے كبھي ديكھے بھي نہيں...
اور اس طرح مجھے ايسي توانائي بھي ملے گي جو ہيرے، جواہرات اور زيور سميٹنے ميں مدد دے...
اور جناب ہمارا يہ مچھيرا دوست خزانے كي تيسرى قسم ميں داخل ہوا...
اور ادھر اُس نے والئيِ شہر كي عطاء كرده مہلت ميں سے دو گھنٹے گزار ديئے...
اور وہ بھي محض كھاتے، كھاتے، كھاتے،.....
اس قسم سے نكل كر ہيرے جواہرات كي طرف جاتے ہوئے،
اس كي نظر مخمليں بستروں پر پڑى، اُس نے اپنے آپ سے كہا...
آج تو پيٹ بھر كر كھايا ہے...
كيا بگڑ جائے گا اگر تھوڑا آرام كر ليا جائے تو، اس طرح مال و متاب جمع كرنے ميں بھي مزا آئے گا...
ايسے پر تعيش بستروں پر سونے كا موقع بھي تو بار بار نہيں ملے گا، اور موقع كيوں گنوايا جائے...
مچھيرے نے بستر پر سر ركھا اور بس،،،، پھر وه گہرى سے گہرى نيند ميں ڈوبتا چلا گيا...
اُٹھ ۔ اُٹھ اے احمق مچھيرے، تجھے دي ہوئي مہلت ختم ہو چكي ہے...
ہائيں، وه كيسے؟؟؟
جي، تو نے ٹھيک سنا ہے، نكل ادھر سے باہر كو...
مجھ پر مہرباني كرو، مجھے كافي وقت نہيں ملا، تھوڑى مہلت اور دو...
آه.. آه... تجھے اس خزانے ميں آئے 6 گھنٹے گزر چكے ہيں، اور تو اپني غفلت سے اب جاگنا چاہتا ہے...!
اور ہيرے جواہرات اكٹھے كرنا چاہتا ہے كيا؟؟؟
تجھے تو يہ سارا خزانہ سميٹ لينے كيلئے كافي وقت ديا گيا تھا...
تاكہ جب ادھر سے باہر نكل كر جاتا تو ايسا بلكہ اس سے بھي بہتر کھانا خريد پاتا...
اور اس جيسے بلكہ اس سے بھي بہتر آسائش والے بستر بنواتا...
ليكن تو احمق نكلا كہ غفلت ميں پڑ گيا...
تو نے اس كنويں كو ہي سب كچھ جان ليا جس ميں رہتا تھا۔
باہر نكل كر سمندروں كي وسعت ديكھنا تونے گواره ہي نہ کي....
نكالو باہر اس كو...
نہيں، نہيں، مجھے ايک مہلت اور دو، مجھ پر رحم كھاؤ................
(( يہ قصہ تو ادھر ختم ہو گيا ہے ))
اُس قيمتي موتي كو پہچانا ہے آپ لوگوں نے؟؟؟
وه تمہارى روح ہے اے ابن آدم، اے ضعيف مخلوق!!
يہ ايسي قيمتي چيز ہے جس كي قيمت كا ادراك بھي نہيں کيا جا سكتا...
اچھا، اُس خزانے كے بارے ميں سوچا ہے كہ وه كيا چيز ہے؟؟؟
جي، وه دنيا ہے...
اسكي عظمت كو ديكھ ديکھ اسكے حصول كيلئے ہم كيسے مگن ہيں؟؟؟
!!!....اس خزانے ميں ركھے گئے ہيرے جواہرات
و تيرے اعمال صالحہ ہيں....
اور وه پر تعيش و پر آسائش بستر،
وه تيرى غفلت ہيں....
اور وه كھانا-پينا،
وه شہوات ہيں...
اور اب.. اے مچھلي كا شكار كرنے والے دوست..
اب بھي وقت ہے كہ نيندِ غفلت سے جاگ جا،، اور چھوڑ دے اس پر تعيش اور آرام ده بستر كو...
اور جمع كرنا شروع كر دے ان ہيروں اور جواہرات كو جو کہ تيرى دسترس ميں ہي ہيں...
اس سے قبل كہ تجھے دى گئي 6 گھنٹوں كي مہلت ختم ہو جائے...
تجھے محض حسرت ہي ره جائے گي...
خزانے پر مأمور سپاہيوں نے تو تجھے ذرا سي بھي اور زياده فرصت نہيں ديني،
اور تجھے ان نعمتوں سے باہر نكال دينا ہے جن ميں تو ره رہا ہے...