ادبی لطیفہ

ایک بار کسی دعوت میں بہت سے شعرا و ادبا مدعو تھے کھانا آنے سے قبل اس بات پر پر گفتگو ہو رہی تھی کہ صاحب طرز انشا پردازی یا شاعری اکتسابی چیز نہیں ہے کہ انسان اسے محنت سے حاصل کرلے اور وہ اپنے انداز تحریر سے پہچانا جائے بلکہ ایک وہبی صفت ہے جو فطری طور پر اسے ملتی ہے اسی لئے ہم بعض دفعہ یہ کہتے ہیں کہ یہ غزل غالب یا علامہ اقبال کے رنگ میں ہے یا یہ مولانا آزاد کی سی نثر ہے۔ اتفاق سے سب سے پہلے رائتہ لا کر رکھا گیا تو مجاز کہنے لگے کہ اب دیکھئے رائتے ہی کو لے لیجئے اگر اسے مختلف شعرا استعمال کرتے تو کیسے کرتے۔ جیسے علامہ اقبال کہتے
حیف شاہیں رائتہ کھانے لگا
یا جوش ہوتے تو یوں کہتے:
وہ کج کلاہ جو کھاتا ہے رائتہ اکثر
اور اختر شیرانی کہتے
رائتہ جب رخ سلمیٰ پہ بکھر جاتا ہے
اور میں تو یوں ہی کہتا کہ
ٹھہرئے ایک ذرا رائتہ کھالوں تو چلوں